The Determination of Quaid

چودہ اگست پاکستان کی پاکستان کی آزادی کا دن ہے۔کوئی ملک آزادی حاصل نہیں کر سکتا جب تک ک اس کے پاس ایک اچھا لیڈر نہ ہو۔کیا ہم قائداعظم کی عظیم شخصیت کو ایک طرف رکھ کر پا کستان کی آزادی کا تصور بھی کر سکتے ہیں؟ قائد اعظم کا کردار اور عزم ایسا تھا جس نے انگریزوں کو اور ہندوؤں کو کو اس بات پر مجبور کر دیا کہ مسلمانوں کو ایک الگ ملک بنانے کا موقع دیں۔ قائد اعظم کےاعلی کردار کی اتنی باتیں ہیں کہ اگر ہم لکھنا چاہیں ہیں تو ختم نہیں ہوگی گی۔ میں ان کے کردار کے صرف ایک پہلو پر پر بات کرنا چاہوں گا۔

جناح صاحب پاکستان مسلمانوں کے لئے بنانا چاہ رہے تھے۔ اس لئے وہ ایسی کوئی بات برداشت نہیں کرسکتے تھے جس سے یہ ظاہر ہو کہ ان کے قول اور فعل میں تضاد ہے۔ قائد اعظم زبان پر وہی بات لاتے تھے جس کو ان کا دل سچ اور صحیح سمجھتا تھا۔ ان کی اکلوتی بیٹی دینا جناح کو ایک پارسی سے محبت ہوگئی۔ دینا نے ضد کی کہ وہ پارسی سے ہی شادی کرے گی۔ جناح صاحب نے اسے سمجھایا کہ اسلامی شریعت میں یہ شادی جائز نہیں ہے۔ جناح صاحب کی اپنی تعلیم اور تربیت کوئی سخت اسلامی ماحول میں نہیں ہوئی تھی مگر وہ یہ طعنہ سننا نہیں چاہتے تھے کہ اسلامی ملک بنانے جارہے ہیں۔ اپنے گھر میں تو اسلام لا نہیں سکے ملک میں کیسے لائیں گے۔ دوسرے یہ کہ جناح صاحب جس بات کو غلط سمجھتے تھے، اس پر قائم رہتے تھے۔ دینا نے پارسی سے شادی کرلی اور جناح صاحب نے اکلوتی بیٹی سے تعلقات توڑ لئے۔ مرتے دم تک دینا سے نہیں ملے۔ دینا جناح بھی پاکستان نہیں آئی اور بمبئی میں ہی رہی۔ ابھی چند سال پہلے ہی دینا کا انتقال بمبئی میں ہوا ہے۔ جناح صاحب بڑے اصولی آدمی تھے۔ انہی اصولوں نے انگریز اور ہندوئوں کو شکست دی اور مسلمانوں نے اپنا ملک حاصل کیا۔ افسوس جس مقصد کے لئے پاکستان حاصل کیا گیا وہ مقصد پورا نہیں کیا گیا۔ لیکن انشااللہ ایک دن ضرور آئے گا جب یہ ملک صحیح معنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان بنے گا۔

احسن نقوی